Ad

"تعریف کرنا کتنا مشکل،کتنا آساں"


کیا حال ہی میں آپ نے کوئی پارٹی یا فنکشن اٹینڈ کیا ہے؟ اگر آپ کو وہاں اپنے لباس،ہیئر اسٹائل وغیرہ کے بارے میں کوئی سلگتا ہوا جملہ سننے کو نہیں ملا تو سمجھ لیں کہ آپ کا لباس اور ہیئر اسٹائل وغیرہ سب اس قدر آوٹ ڈ یٹڈ ہو چکے ہیں کہ یہ نہ تو کسی کو جلانے کے کام آئے اور نہ کسی کو چونکانے کے لہذا پہلی فرصت میں اپنا بوتیک  اور سیلون تبدیل کر لیں
اب اگلی بار جب آپ جدید فیشن کے مطابق تیار ہو کر کسی پارٹی میں جائیں اور کچھ ایسے جملے آپ کا استقبال کریں کہ،" ارے! یہ آپ ہیں؟ سوٹ تو اچھا پہنا ہوا ہے مگر آپ کی رنگت   
کے ساتھ کچھ ذیادہ سوٹ نہیں کر رہا۔
" تو گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ مطمئن ہو جائیں کہ آپ کا یہ سوٹ ہی آپ پر دوسروں کے لئے تکلیف دہ حد تک سوٹ کر رہا ہے۔

آجکل تعریف کے انداز بدل گئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ان میں کئی تبدیلیاں آگئی ہیں لیکن تعریف کی کئی پرانی اقسام ابھی تک دستیاب اور زیر استعمال ہیں مثلا:
شوہرانہ تعریف: یہ قصیدہ گوئی کی سب سے ناقص قسم کہلاتی ہے۔ کارکردگی کے لحاظ سے صفراور فائدے کے حساب سے منفی۔
اسے شوہر حضرات اس وقت استعمال کرتے ہیں جب کوئی ناگہانی کام مثلا کسی ایمرجنسی دعوت کا اہتمام وغیرہ آن پڑے کہ جس کے لئے بیوی کی مدد ناگزیر ہو جائے۔ عموما یہ تعریف کرتے ہوئے شوہروں کا منہ تو کھلا ہوتا ہے مگر آنکھیں شاید بند ہوتی ہیں۔ ایسے ہی کسی موقع پر ایک شوہر نے بڑے پیار سے اپنی بیوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،" واہ! کیا بات ہے بیگم! اس نیلے سوٹ میں تو تم لاجواب لگ رہی ہو اور یہ ہیئر اسٹائل کب تبدیل کرایا؟ واقعی اچھا لگ رہا ہے۔
" اس تعریف کا گلا بیگم کی دھاڑ نے آدھے راستے میں ہی گھونٹ دیا کہ،" یہ آپ کو نیلا سوٹ لگ رہا ہے، یہ رنگ اڑا ہوا کا سنی سوٹ تین سال پرانا ہے اور آپ کی طرف سے بری میں آیا تھا۔ آج گھر کی صفائی کا ارادہ کیا تو اسے پہن لیا کہ اس کی اوقات اب یہی رہ گئی ہے۔اور یہ نیا ہیئر اسٹائل نہیں بلکہ صفائی کے چکر میں  صبح سے کنگھی کرنے کا   موقع ہی نہیں ملا۔
ویسے یہ میرا ہی دم ہے کہ ایسے بندے کے ساتھ گزارہ کر رہی یوں جسے سب کی تعریف کرنی آتی ہے سوائے اپنی بیوی کے۔"
ویسے تو بیویاں شوہروں کے منہ پر انکی ذیادہ تعریف سے پرہیز ہی کرتی ہیں کہ ان کے پاس اپنی بات منوانے کے اور بھی کئی گر ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھار بیویاں بھی اپنے شوہروں کی تعریف کر دیتی ہیں کب؟ جب انھیں شاپنگ پر جانا ہو اور اس تعریف کی مقدار اور معیار  کا انحصار بھی شاپنگ کی نوعیت اور مالیت پر ہوتا ہے۔
یہاں شوہر حضرات کو داد دینی پڑتی ہے کہ یا تو جانتے بوجھتے یا پھر خوشی کے مارے کہ کم ہی ایسے جملے سننے نصیب ہوتے ہیں۔ اس تعریف کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہذا یہ بیویانہ تعریف شوہرانہ تعریف کے برعکس ہمیشہ کامیاب رہتی ہے۔
خوشامدانہ تعریف: یہ تعریف کی سب سے پرانی قسم ہے۔ ہر خاص و عام میں پائی جاتی ہے۔ استعمال کے لحاظ سے آسان اور فائدے میں لاجواب ہے۔
ویسے تو اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے یہ بھی شوہرانہ تعریف کے برابر ہے کہ تعریف کرنے والے کا منہ کھلا اور آنکھیں بند ہوتی ہیں لیکن فائدے کے اعتبار سے یہ بیویانہ تعریف کے ہم پلہ ہوتی ہے۔ اور عموما کام کر گزرتی ہے۔ اسکا استعمال ماتحت طبقہ ہی کرتا ہے اور نشانہ ظاہر ہے بااختیار حضرات ہی بنتے ہیں اور "خوب بنتے" ہیں۔
افسرانہ تعریف: جی ہاں افسران بالا بھی تعریف کیا کرتے ہیں۔
فی زمانہ یہ تعریف کی بڑی نادر و نایاب قسم ہے لیکن کبھی کبھار جلوہ دکھا دیتی ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے"بڑے" اور "با اختیار" افسران ہی اسے استعمال کرتے ہیں کیوں اور کب؟ جب انھیں اپنے کام چور عملے سے جلد از جلد کام نکلوانا ہو یا ایک آدھ فرض شناس ماتحت سے دگنا کام آدھے وقت میں کروانا ہو تو یہ کم خرچ بالا نشین نسخہ تیر بہدف رہتا ہے۔
عاشقانہ تعریف: یہ وہ تعریف ہے جو نوجوان نسل میں ہمیشہ ہی "ان" رہتی ہے۔
اس تعریف کے صارف ظاہر ہے نوجوان ہی ہوتے ہیں۔ یا پھر وہ جو اپنے آپ کو ہمیشہ نوجوان ہی سمجھتے ہیں۔ اس تعریف کے ادب اور شاعری پر بڑے احسانات ہیں۔ یہ تعریف عموما سننے میں کانوں کو بھلی لگتی ہے مگر صرف نوجوانوں کے کانوں کو بڑی عمر کے کانوں پر اس کا الٹا اور خطرناک اثر ہو سکتا ہے۔ یہ وہ واحد تعریف ہے جس پر تعریف کرنے والا اورتعریف سننے والا دونوں ہی بعد میں دل سے اس وقت پچھتاتے ہیں جب اس تعریف کا انجام دائمی قید یعنی شادی پر منتج ہو۔

ناقدانہ تعریف: جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ تعریف کم اور تنقید ذیادہ ہوتی ہے۔ اسکا سامنا ہر کامیاب شخص کو اپنے مخالفین کے ہاتھوں کرنا پڑتا ہے۔ اس تعریف کا انداز کچھ یوں ہوتا ہے کہ،" ہاں! یہ اچھا تو ہے مگر یہ ایسے ہوتا اور وہ ویسا ہوتا تو واقعی اچھا ہوتا"۔ ایسی تعریف سے گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں بلکہ اس سلگتی ہوئی تعریف کی تپش کو یہ سوچ کر ٹھنڈا کریں کہ آگ لگانے میں پہل آپ کی طرف سے ہوئی تھی۔
اب اگر کوئی آپ کی کامیابی سے جل بھں جانے کے باوجود بھی تعریف کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو تھوڑی سی تپش تو آپ کو برداشت کرنی ہی پڑے گی۔ اس تعریف کا مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ آپ کو آگاہ کرتی ہے کہ آپ کتنے کامیاب اور "ان" ہیں کیونکہ جو اس تعریف سے محروم رہہ گیا سمجھیں وہ بالکل فلاپ ہے۔ دوسرے اس تعریف کی روشنی میں جو دوسرے کے جلنے سے ہوتی ہے آپ اپنی چھوٹی سے چھوٹی خامیوں سے آگاہ ہو کر انھیں دور کرنے کا موقع حاصل کرتے ہیں لہذا اس تعریف کا برا منانے کی بجائے اس کا خوش دلی سے خیر مقدم کریں۔

تعریف کی ایک قسم درسی کتابوں اور امتحانی پرچہ جات میں پائی جاتی ہے۔ یہ وہ تعریف ہے جو کی نہیں جاتی بلکہ ڈنڈے کے زور پر کروائی جاتی ہے۔ اس کا شکار صرف اور صرف طالبعلم ہی بنتے ہیں جنہیں بادل نخواستہ ایسی ایسی چیزوں کی تعریف یاد کرنی اور لکھنی پڑتی ہے جن کی ہجو لکھنا بھی انھیں گوارا نہیں ہوتا۔ اس تعریف کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ یہ صرف تعلیمی مواد اور زمانہ تعلیم تک محدود رہتی ہے اس کے بعد اس کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔

دوستانہ تعریف: یہ وہ تعریف ہے جسے ادا کرنے کے لیے کسی لفظ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تعریف کرنے والے کی آنکھوں کی مہربان چمک، ہونٹوں کی نرم مسکراہٹ اور پیار بھری تھپکی آپ کو بخوبی بتا دیتی ہے کہ آپ اپنی کوشش میں واقعی کامیاب رہے ہیں۔
تو قارئین کرام! ذرا حساب تو لگائیں آپ کس تعریف کا ذیادہ استعمال کرتے ہیں اور آپ پر کون سی تعریف ذیادہ استعمال کی جاتی ہے؟

Post a Comment

0 Comments